لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر9
یہ صبح کا خوبصورت منظر ہر طرف ہریالی اور بلند وبالا پہاڑ تھے وہ لوگ ابھی ابھی اپنے ہوٹل پہنچے تھے
گاڑی روکتے ہی سب سے پہلے نکلنے والا عبداللہ تھا اس کے نور اور سدرہ اب حیدر اتر رہا تھا تو اس نٕے سوتی ہوٸی سحرش کی ناک پکڑ کر زور سے دباٸی اوۓ سوتی ہوٸی دنیا اٹھا جاٶ
جس پر وہ ہربڑ کر اٹھی اٹھتے ہی حیدر کو شروع ہوگی
کیا مسٸلہ ہے تمھارا حیدر کے بچے تمیز سے نہٕیں اٹھا سکتے تھے
اٹھا سکتا تھا اور بھی بہت طریقے ہیں پر اس کےلیے کچھ کاغذوں پر ہم دونوں کو ساٸن کرنے ہونگے اور رہ گے حیدر کے بچے تو یہ میں تم پر چھوڑتا جتنے تم چاھو وہ مسکراتے ہوۓبولا
ایڈیٹ ہٹو یہاں سے جانے تم سے بات کرنا ہی بے کار تمھارا دماغ خراب ہوگیا ہے کب دیکھی رہی ہوں اوچھی حرکتیں اور بکواس باتیں کررہے ہو
وہ بھنبھاٸی اور حیدر کو ایک طرف کر کے نیچے اترنےلگی
کیا بکواس اور اوچھی حرکت کی میں نے اب یہ کیا بات ہوٸی بند ہ دل کی بات بھی نہ کرے کمال ہے یہ لڑکی بھی خودسے بول کر حیدر کندھے اچکا کر رہ گیا اور گاڑی سے اتر گیا
علی نے آہستہ سے ہادیہ کوآواز دی اس کی اپنی آنکھ سحرش اور حیدر کی باتوں سے کھولی تھی
ہادیہ اٹھو بھی یار ہم پہنچے گے اس نے کسمساکر آنکھیں کھولی اور ایک ہاتھ سے اپنے چہرے کو صاف کرنے لگی دوسرا ہاتھ اس کا ابھی بھی علی کے مضبوط ہاتھ میں تھا
وہ اس کو دیکھ کر مسکراٸی اور صبح بخیر بولی
ہاں صبح بخیر پر آٶ ذرا نیچے اتر کر دیکھو کتنی خوبصورت صبح ہے زندگی سے بھرپور نہایت ہے چمکیلی وہ اس کے کان کے پاس بولا
چلو آو وہ کھڑا ہوا اور پہلے خود نہیچے اترا اور پھر ہا دیہ کا ہاتھ پکڑ کر اس کو نیچے اترنے میں مدد دی
ہادیہ کے پیچھے کھڑی صدف نے ان دونوں کو ایسے دیکھا اور غصے سے اپنی مٹھیاں بھنچ لیں
وہ لوگ ہنسی مذاق کرتے ہوۓ آگے پیھچے ہوٹل میں آگے جہاں ان کے روم پہلے ہے بک تھے چلو بھی لڑکیوں تم اپنے روم میں جاو اور ہم اپنے روم میں جارہے ہیں اور ٹھیک 20 منٹ بعد ناشتے پر ملتے ہٕیں
پورے 20 منٹ کے بعد خبردارکسی نے دیرکی تواس کو ناشتہ نہٕیں ملے گا علی نے ہادیہ کے ہاتھ چابیاں دی اور ان سب سے بولا
ہاہاہا حیدر اور عبداللہ زور زور سے ہنسنے لگے تو علی ان کی طرف پلٹا
اب تم دونوں کیا ھوگیا یہ لڑکیاں اور 20 منٹ میں تیار ہونگی 30 منٹ تو ان کو بال بناتے لگ جاتے ہیں اور میک اپ اور سلفیوں کاٹاٸم تو پوچھو مت
تم چپ رہو بندر ہم اتنا ٹاٸم نہیں لگاتی اور میک اپ ہم نہیں تو کون کرے گا خود تو چار چار دن تک منہ نہیں دھوتے سحرش جل کر بولی
واہ واہ کیا بات وہ تو ہم اس وجہ سے منہ نہیں دھوتے تم سے اصلی حسن کہاں برداشت ہوگا ہم تمھاری طرح دوکلو منہ پر میک اپ نہٕیں لگاتے حیدر نے اس جلایا
تم اتنے حسین ہو کیا بات ہے
ریلکس ریلکس گاٸز لڑاٸی مت کرو علی ان دونوں کے درمیان آکر بولا حیدر بہت غلط بات ہے یہ ہم یہاں لڑنے نہیں انجواۓ کرنے آۓ ہیں
اور مجھے پتا ہے ہادیہ سب کو 20 منٹ میں لے آگی
وہ پریقین سا اس کو دیکھ کر بولا تو ہادیہ نے اثبات میں سر ہلایا نرمی سےآنکھیں بند کر مسکرا کر علی کو دیکھا
جواب میں نے اس کو مسکرا کے دیکھا
مگر علی یہ حیدر بہت بکواس کررہا ہے جب سے چلے ہیں پورا راستہ میرا دماغ خراب کرتا رہا ہے سحرش نے علی کو حیدر کی شکایت لگاٸی
جس پر حیدرگلہ پھاڑ کر ہنسا دماغ ہے بھی تمھارے پاس پہلے یہ تو کنفرم کرلوں میڈیم
دیکھا دیکھا تم لوگوں نے وہ چلاٸی
اچھا نہ بس کروتم بھی فضول میں ڈرامہ کررہی ہو جانتی تو ہو اس کی عادت ہے مذاق کرنے کی چلو اب جلدی روم میں علی نے 20 منٹ میں آنے کابولا ہے وہ سحرش کو سمجھاتے ہو بولی
تمھاری کیابات تمھیں تو علی کی بات کے آگے کچھ نظر نہیں آتا حد ہے یار تمھیں اپنی دوست کی کوٸی فکر نہیں وہ جھنجلاٸی
تو چل بھاٸی یہاں سے علی نے حیدر نے چلنے کوبولا اور وہ دونوں ساتھ چل رہے تھے اور عبدللہ ان کے پیھچے چل رہا تھا
دیکھا تو علی یہ لڑکی کتنی تیز ہے کیسے مجھے غریب پر الزام لگا رہی تھی جانتا ہے تو میں کتنامعصموم ہوں
کیا بات ہے تو اور معصموم مجھے سب پتا جو سارا راستےاس کےسا تھ کرتا آیا وہ اس کی گردن میں بازو ڈال کر اس کو گھسٹتے ہوۓ بولا
اور وہ ہنستٕے ہوۓکمرے کی طرف چل پڑے
ان کے پیچھے صدف ان ہنستا مسکراتا دیکھ کر جل بھن گی نور اور سدرہ کے کہنے پر ان کے ساتھ کمرے میں جانے لگی اس کے دماغ میں شیطانی پلان چل رہا تھا
ٹھک ٹھک ٹھک دروازے بجا تو اس نے اپنا چہرہ صاف کیا
آجاٸیں
کیا کررہی تھی تم مریم اس کے پاس آکر بیٹھی اور اس کوگلہ لگا کر گال سے گال ملا کر پیار دیتٕے ہوۓ بولی
کچھ نہیں آپی بس فری بیٹھی تھی وہ جبرًا مسکراٸی
تو باہر سب کے ساتھ آکر گھل مل کر ویسے ہی بٹھتی جیسے پہلے رہتی تھی یوں اکیلے تو کبھی نہٕیں رہتی تھی پہلے اب کیا ہوگیا
مریم اس کے چہرے کو دیکھتے ہوۓبولی جو اب پہلے کے طرح نہیں تھی کچھ ہی دنوں میں وہ کملا سی گی تھی ہروقت کی مسکان جو اس کے چہرے کا خاصہ تھی وہ غاٸب تھی اس کے چہرے پر زدر کی کھلنڈری تھی اور مصنوعی مسکان تھی
آپ ایسے ہی پریشان ہورہی ہو آپی کچھ بھی نہیں ہوا سب ٹھیک ہے میں بہت خوش ہوں
تم مجھ اپنا نہیں سمجھتی تب ہی یہ سب مجھ سے چھپاایا تم نے اگر آپ مانتی تو مجھے سب بتا دیتی تم یوں تنہا بیٹھ کر رو نہ رہی ہوتی یاد رکھو ایک اکیلا ہوتا ہے اور دو گیارہ ہوتے ہیں
جو اکیلا انسان نہیں کرسکتا وہ دو مل کر کرلیتے ہیں میں نے رات تمھاری اور نجف کی ساری بات سن لی تھی اب کچھ مت چھپا و مجھے سب شروع اور تفصیل سے بتاو کیاہوا تھا تم تو بہت خوشی تھی شادی کے لیے اور علی بھی
نہیں آپی علی خوش نہیں تھا میں پہلے تو سمجھی تھی وہ مذاق کررہا ہے پر وہ حقیقت میں مجھے سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا
وہ خوش نہیں ہے میرے ساتھ آپی وہ پل پل میرے ساتھ اذیت میں ہے اور میں اس کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکتی آپی میں بہت بٕے بس محسوس کررہی یوں خود کو بلکہ مجھے اپنا آپ اس کا مجرم لگتا ہے میں کیا کروں آپی وہ بولتے ہوۓ مریم کے گلے لگ کر زورزور سے رونے لگی
مریم نے اس کی کمر سہلاٸی اور اٹھ کر پانی جگ سے گلاس میں ڈالا اور اس کو اپنے ہاتھوں سے پلانے لگی
وہ پانی پی کر نم آنکھوں سے مریم کو دیکھنے لگی خاموش ہو جاو میری جان اور تسلی سے بتاو مجھے کیا ہوا تھا وہ اس کے آنسو صاف کرکے بولی
اس دن آپ لوگ جب ابا اور اماں سے رشتے کی بات کرنے آۓ تھے آپ لوگوں کے جانے کے بعد علی آیاتھا
اور وہ مجھ سے بولا تم اس شادی کے لیے منع کردو
میں نے اسکوکہا کیوں وہ بولا بس جب میں بول رہاہوں تومنع کردو
آپی وہ اس وقت مسکرا رہاتھا میں سمجھی وہ مجھے سے مذاق کررہاہے مگر اس دن وہ بول کر خاموش ھوگی
کیااس دن کیا ہواتھا بتاو مجھے ہادیہ آپی اس دن وہ یہ بول کر کھوگی